تحریر: سکندر علی بہشتی
حوزه نیوز ایجنسی| انقلابِ اسلامی ایران عصر حاضر میں ایک دینی پیشوا،فقیہ،عارف وفلسفی شخصیت حضرت امام خمینی کی قیادت میں ہر قسم کی مادی طاقت وامکانات سے خالی کامیابی سے ہم کنار ہوا جو کہ اسلامی بیداری،استقلال،آزادی،عدالت اور جدید اسلامی تہذیب کے لیے بنیاد بنی۔اور یہ انقلاب آزاد پسندوں کے لیے ایک محکم پناہ گاہ ہے۔عبد صالح اور بے مثال الہی قائد رہبر انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی مدبرانہ قیادت میں یہ نظام کامیابی وترقی کی جانب رواں دواں ہے۔
انقلاب کی کامیابی کو 44سال مکمل ہوا۔ان چوالیس سالوں میں انقلاب کو اندرونی و بیرونی طور پر گوناگوں چیلجز کاسامنا رہا۔مگر بے باک والہی قیادت،خدا پر توکل اور عوامی پشت پناہی میں ان تمام مشکلات کو عبور کیا۔گرچہ بعض سخت حوادث نے جہاں انقلاب دشمن عناصر خصوصا استکبار جہاں کو امیدوار بنایا وہاں انقلاب دوست انتہائی فکر مند دکھائی دئیے کہ اب انقلاب کا انجام کیاہوگا۔!!
کیونکہ ایک طرف عالمی استکبار کی جانب سے اقتصادی پابندیاں،میڈیا پر پروپیگنڈہ مہم اور انقلاب مخالف گروہوں کی پشت پناہی تو دوسری طرف اندرونی طور پر ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لیے سادہ لوح اور شکست خوردہ عناصر کو استعمال کیاگیا۔اس سلسلے میں ہرقسم کے ہتھکنڈوں کے باوجود عوام نے ہمیشہ مختلف مواقع پر انقلاب،نظام اور اہداف کے ساتھ وفاداری کا اظہار کیا۔
ایران کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں اس سال پچھلے سالوں کی نسبت عوام کی 11فروری سالگرہ کے ریلیوں میں بھر پور شرکت اور انقلاب ونظام پر اعتمادنے جہاں دشمنوں کو واضح پیغام دیا کہ انقلاب کی جڑیں عوام میں مضبوط ہیں۔
تمام تر مشکلات کے باوجود انقلاب ایک تناور درخت بن چکاہے۔جسے شکست دینا کسی صورت ممکن نہیں۔
اگر چہ اندرونی طور پر مختلف الخیال گروہ،شخصیات موجود ہیں۔جو اصل انقلاب ونظام کو سب قبول کرنے کے ساتھ ملکی پالیسی اور بہتر کے لیے الگ الگ موقف رکھتے ہیں۔جوکہ جمہوریت کا حسن ہے۔رہبر انقلاب نے اسی نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے "اتحاد ملی"پر تاکید کی تھی جس پر عوام نے لبیک کہا اور لاکھوں عوام نے مختلف شہروں میں ریلیوں میں شریک ہوکر اتحاد ملی کا مظاہرہ کیا۔
یہ در حقیقت ایک ملکی سطح پر اسلامی نظام کی حمایت کا سب بڑا اجتماع تھا جس میں بچے،بوڑھے،جوان،مرد وزن،نیز تمام اقوام ومذاہب،سیاسی ومذہبی گروہوں نے شرکت کی۔اور امام خمینی کے زیر قیادت قائم اس اسلامی وعوامی انقلاب سے یکجہتی اور نظام ورہبری سے بیعت کاتاریخی مظاہرہ ہر سال کی طرح کیا۔
انقلاب کی مقبولیت روز بروز عوام میں بڑھ رہی ہے اور اس کے اثرات دنیا کے گوشہ و کنار میں بھی نظر آرہے ہیں۔